قرآن مجید کی آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ﴿إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُم مُّدْخَلًا كَرِيمًا ﴿٣١﴾ ...النساء اگر کوئی شخص کبیرہ گناہوں سے بچا رہے تو اس کی بخشش ہو جائے گی۔ یہ حقیقت میں خدا تعالیٰ کی رحمت کا اظہار ہے۔ اس цин معلوم ہوتا ہے کہ اس نے بندوں کےوتا ہے کہ اس نے بندوں کے ساتھ سختی کا معاملہ نہیں کرنا ص اصلاً رحمت اور شفق کا معالہ اصلاً رحمت اور شفق کا главя کبیرہ گناہوں سے بچنا صرف اسی صورت میں ممکن ہے، جب اصلاً کوئی شخص اپنی زندگی خدا خوفی کے اصول پر گزار رہا ہو۔اور اگر کوئی آدمی ان سے بچا ہوا ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ وہ اصلاً بندگی کی زندگی گزار رہا ہے۔ یہی وہ شخص ہے جسے یہ خبر دی گئی ہے کہ اسے گناہوں اور کوتاہیوں کے باوجود خدا کی مغفرت حاصل ہو جائے گی۔اسی لیے اہل علم نے امت کی راہنمائی کے لیے عقائد، فقہ، احکام، آداب اور دیگر موضوعاتپر قلم اٹھا کر گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔حسبِ موقعہ کبائر کا تذکرہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ گناہوں کے объективный اس کتاب میں امام ابن جوزی کی حالات زندگی اور ان کی کتاب ’المعاصی والذن امید ہے یہ کتاب گناہوں سے بچنے میں کافی معاون چوگی۔ہم اللہ رب العزت مر Какей آمین۔ (رفیق الرحمٰن).
Читать ещё