Введение в قبر پرستی اور سماع موتیٰ
ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوت ی ہے۔ یادِ آخرت کا اہم ذریعہ زیارتِ قبور ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ والے بھی آئے، دارا و سکندر ج یسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف س ے لئے قبروں کی زیارت کرنا تو درست ہے لیکن قبر والوں سے جا کرمدد مانگنا ،قبروں پر چڑھاوے چڑھان ا اور وہاں نذر ونیاز تقسیم کرنا وغیرہ ایسے اعمال جو شرک کے درجے کو پہنچ جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ قبر پرستی اور سماع موتیٰ ‘‘محترم محمد قاسم خواجہ کی تصنیف ہے۔یہ کتاب درحقیقت رد قبر پرستی کے موضوع پر لکھے گئے ان کے متعد د مضامین کا مجموعہ ہے۔ اور ان دلائل کا مختصراً جائزہ لیا گیا ہے جو قبرپرستی جیسے شرکِ صر یح کے جواز میں بالعموم بریلوی علماء یا ان کے ہمنوا اہل قلم کی طرف سے پیش کیے جاتے ہیں ۔ اور اس کے متعلق شیطان اور اس کے نمائندوں کی طرف سے پھیلائے گئے شکو قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کر کے ان کا خوب بطلان کرتے ہوئے احقاق حق کا فریضہ سرانجام دیا ہے ۔ اللہ تعالی مولف کی فروغ دین کی ان تمام خدمات کو قبول فرمائے اور ان ک ے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن).
Читать ещё