Введение в حیات خضر علیہ السلام
قرآن کی سورۃ کہف میں ہے کہ حضرت موسی اپنے خادم ’’جسے مفسرین نے یوش ع لکھا ہے‘‘ کے ساتھ مجمع البحرین جارہے تھے کہ راستے میں آپ کی ملاقات ا للہ کے بندے سے ہوئی۔ حضرت موسی نے اس سے کہا کہ آپ اپنےعلم میں سے کچھ مجھے بھی سکھا دیں ت و بندے نے کہا کہ آپ جو واقعات دیکھیں گے ان پر صبر نہ کر سکیں گے اگر آپ کو میرے ساتھ رہنا ہے تو مجھ سے کسی چیز کی بابت سوال نہ کرنا اس قول و قرار کے بعد دونوں سفر پر روانہ ہوگئے۔ راستے میں اللہ کے بندے نے چند عجیب و غریب باتیں کیں۔ کشتی میں سوراخ ، ایک لڑکے کا قتل اور بغیر معاوضہ ایک گرتی ہوئی دیا ر کو سیدھا کرنا، جس پر حضرت موسی سے صبر نہ ہو سکا اور آپ ان باتوں کا سبب پوچھ بیٹھے۔ اللہ کے بندے نے سبب تو بتا دیا ۔ لیکن حضرت موسی کا ساتھ چھوڑ دیا۔احادیث مبارکہ میں اس خاص بندےکا نام '' خضر '' آیا ہے اور есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть مر есть есть есть مر есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть есть مر مر مر مر مفэй гать مر مر есть مر مر مر есть مر Я م کث ageeстаточно ا Щеф является ن نے حضرت خضر کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کیانہوں نے واقعات وروایات کی چھان بین کرکے ان کے احوال زندگی معلوم کرنے ک ی بھرپور کوشش کی ہے ۔مورخین نے حضرت خضر کی زندگی کے مختلف گوشوں پر رو شنی ڈالی ہے اورعلماء نے ان کی وفات وحیات پر کتابیں تحریر ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب'' حیات حضرت خضر '' معروف شارح صحیح بخاری امام احمد بن حجر عسقلانی کی حضرت خضر کے متعلق تصنیف شدہ عربی کتاب ''الزھر النضرفی حال الخضر''کا اردو ترجمہ ہے ۔صاحب کتاب نے حضرت خضر کے میں کتب احادیث تواریخ اور سیر میں جس قدر روایات میسر آئیں ان س ب ور ان روایات کا تحقیق معروف سکالر جناب صلاح الدین مقبول احمد ﷾ نے اس کتاب پر تحقیق اور تفصیلی مقدمۂ تحقیق تحریر کر کے اس کتاب کی اہمیت وافادی ت کو چارچاند لگادئیے ہیں ۔محقق موصوف نے اپنے مقدمہ میں حضرت خضر کے (17) ر امام ابن حجر عسقلانی کے حالات زندگی اور حضرت خضر کے متعلق مباحث کا خلاصہ تح محمد اکرم جمیل صاحب نے بڑے جذبے اور محنت سے اصل کتاب کے قریب قریب رہ کرآسان ترین ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نواز ے۔ (آمین) (م۔ا).
Читать ещё