مردوں کی ٹھوڑی اور گالوں پر بالغ ہونے پر اگنے والے بال داڑھی اور با لعموم بلوغت کا نشان کہلاتے ہیں۔قدیم زمانے میں یورپ اور ایشیا میں اس کو تقدیس کا درجہ دیا جاتا تھا۔ اور یہودیوں اور رومن کتھولک عیسائیوں میں بھی اس کو عزت کی نشانی سمج ھا جاتا ہے۔ بنی اسرائیل کو مصر میں غلامی کی زندگی کے دوران داڑھی منڈانے کی اجاز ت نہ تھی۔ اس لیے وہ اپنی ڈاڑھیوں کو لمبا چھوڑ دیا کرتے تھے اور اسی نشانی سے ان میں اور مصریوں میں تمیز ہوتی تھی ماضی قریب میں مسلم دنیا میں صرف طال بان کی حکومت ایسی گزری جس نے افغانستان میں داڑھی منڈوانا ایک جرم قرا ر دیا اور داڑھی نہ رکھنے والوں مطابق مردوں کے لئے دا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام کی متفقہ سنت اور شرافت و بزر گی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے' آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے' لہذا اسلام میں داڑھی رکھن ا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہ و جاتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے سا تھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔ محترم قاری صہیب احمد میرمحمدی ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ،مدیر کلیۃ القرآن الک ریم والتربیۃ الاسلامیۃ،پھولنگر) کی تصنیف ہے ۔ قاری صاحب نے عام فہم اور سادہ اسلوب کو ا ختیار کرتے ہوئے اس رسالہ می ں نبی کریم ﷺ کےاقوال وافعال کی روشنی میں داڑہی کی اہمیت وافادیت بیا ن کیا ہے ۔قاری صاحب نے مدعا کو متعین کر نے کے لیے لغوی بحث بھی کی ہے تا کہ مدعا واضح طور سامنے آسکے اور اس تمام احادیث صحیح پیش کرنے کا خصوصی خیال رکھا ہے ۔اختصار کے ساتھ اس موضوع کی تمام جزئیات کو بڑے احسن انداز میں بیان کردیا ہے ۔ مصنف اس کتاب وعلمی کتب کے مصنف ہیں او رایک معیاری درسگاہ کے انتظام وانصرام کو سنبھالنے کےعلاو ہ اچھے مدرس ،واعظ ومبلغ اور ولی کامل حافظ یحیٰ عزیز میر محمدی گے صح یح جانشین اور ان کی تبلیغی واصلاحی جماعت قاری صا حب کے عمل وعمل اور زورِ ق لم میں اضافہ فرمائے اور دین اسلام کےلیے ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا).
Читать ещё